کولڈ ڈرنکس کے بجائے گرین ٹی کا استعمال صحت کیلئے زیادہ مفید ہے۔ گرین ٹی کھانے کو ہضم کرنے میں مدد دیتی ہے اس لیے خاص طور سے عیدالاضحی کے موقع پر دن میں کئی بار اسے ضرور پئیں یا کم از کم کھانے کے بعد گرین ٹی کا ایک کپ ضرور لیں۔
اس میں کوئی شبہ نہیں کہ عیدالاضحی پر قربانی کی روایت پر عمل کرنا ایک سعادت ہے لیکن محض قربانی ادا کردینا ہی کافی نہیں بلکہ دیگر اہم باتوں کا خیال رکھنا بھی ضروری ہے۔ ان میں سے سب سے اہم بات جس سے آپ سب اچھی طرح واقف ہیں وہ یہ ہے کہ قربانی کے گوشت کے تین حصے کرنا نہ بھولیں۔ ایک حصہ اپنے عزیزواقارب کیلئے‘ دوسرا مستحقین کیلئے اور تیسرا اپنے گھروالوں کیلئے۔ یہ بھی یاد رکھیں کہ اس حساب کتاب میں ’’ڈنڈی‘‘ مارنا کسی طوردرست نہیں کہ اپنے لیے تو اچھا اچھا گوشت علیحدہ کرلیا جائے اور بچا ہوا گوشت تقسیم کردیا جائے۔ مزید یہ کہ اس موقع پر صفائی ستھرائی کا بھی بے حد خیال رکھیں اور صرف اپنا گھر ہی صاف ستھرا نہ رکھیں بلکہ گلی محلے کی صفائی کا انتظام بھی یقینی بنائیں‘ باہر قربانی کی آلائشیں نہ پھینکیں بلکہ انہیں مناسب طریقے سے ٹھکانے لگوائیں تاکہ سب کی صحت یقینی رہے۔اب آتے ہیں آپ کی صحت کی طرف۔ہمارے ہاں بیشتر گھرانوں میں سبزیوں کی بجائے گوشت زیادہ رغبت سے کھایا جاتا ہے اور جب عید قرباں کا موقع اور گھر میں گوشت کی فراوانی ہو تو پھر روزانہ بننے والے مزے مزے کے پکوانوں سے ہاتھ روکنا اور زیادہ مشکل ہوجاتا ہے۔ کوشش کریں کہ قربانی کا گوشت اعتدال میں رہتے ہوئے کھائیں۔ اس لیے اس موقع پر چند باتوں کا خیال ضروررکھیں۔زیادہ گوشت نہ کھائیں: حفظان صحت کا اصول یہ ہے کہ اپنی غذا میں گوشت کی مقدار کم رکھیں۔ اس کی بڑی وجہ یہ ہے کہ سبزیوں اور پھلوں کے مقابلے میں گوشت مشکل سے ہضم ہوتا ہے۔ زیادہ مقدار میں گوشت کھانے سے آپ کے معدے پر گرانی بڑھ جاتی ہے۔چہل قدمی کریں: پیدل چلنا اچھی صحت قائم رکھنے کیلئے یوں بھی ضروری ہے لیکن جب ثقیل کھانے ہضم کرنے کا سوال ہو تو ایسے میں چہل قدمی کرنا اور بھی ضروری ہوجاتا ہے۔ سو، قربانی کا گوشت ہضم کرنے کیلئے علی الصبح یا رات کے وقت ٹہلنے کیلئے نکلیں تاکہ اس کے نتیجے مں آپ کا معدہ اپنا کام صحیح طور پر انجام دے سکے اور کھانا ہضم ہوکر جزو بدن بن جائے۔ اگر آپ چہل قدمی کرنے کی عادی نہیں پھر بھی کم از کم عیدالالضحیٰ کے موقع پر اسے اپنے معمول میں ضرور شامل کرلیں۔کھانا وقت پر کھائیں: کسی بھی معاملے میں وقت کی پابندی نہ کرنا ہماری طرز معاشرت کی بڑی خامیوں سے ایک ہے۔ خاص طور سے کھانے کے معاملے میں وقت کی پابندی نہ کرنے کی عادت صحت کو بہت نقصان پہنچاتی ہے۔ تہواروں کے موقع پر بے قاعدگی برتنے کی ہماری یہ عادت ہمیشہ عروج پر ہوتی ہے جبکہ عیدالاضحی جیسے موقع پر خاص طور سے وقت پر کھانا کھانا چاہیے کیونکہ گوشت دیر سے ہضم ہوتا ہے۔ وقت بے وقت کھانے سےنظام ہضم بگڑ جاتا ہے اور اس کے نتیجے میں ہم بیمار پڑسکتے ہیں۔پھل اور سبزیاں بھی کھائیں:
سبزیوں اور پھلوں کی افادیت سے کون واقف نہیں۔ ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ عیدالاضحی کے موقع پر خاص طور سے پھلوں اور ہری سبزیوں کو اپنی خوراک میں شامل رکھیں۔ اس سے آپ کی غذا میں ایک توازن قائم رہے گا اور صحت پر خوشگوار اثرات مرتب ہوں گے۔کولڈ ڈرنکس کم یا نہ پئیں: ہمارے ہاں عام تصور یہ ہے کہ کولڈ ڈرنکس پینے سے کھانا جلد ہضم ہوجاتا ہے لیکن تجربات سے یہ بات ثابت ہوچکی ہے کہ کولڈڈرنکس کا اثر عارضی ہوتا ہے۔ اسے پیتے ہی کچھ دیر کیلئے ہمیں یوں محسوس ہوتا ہے کہ جیسے ہمارے معدے کی گرانی میں کچھ کمی آئی ہے لیکن درحقیقت یہ کولڈڈرنکس معدے کی تیزابیت کو اور بڑھا دیتی ہیں۔ لہٰذا عیدالاضحی پر کولڈ ڈرنکس نہ ہی پئیں تو بہتر ہے اگر بہت مجبوری ہے تو نہایت کم استعمال کریں۔گرین ٹی پئیں: ماہرین طب کی رائے کے مطابق کولڈ ڈرنکس کے بجائے گرین ٹی کا استعمال صحت کیلئے زیادہ مفید ہے۔ گرین ٹی کھانے کو ہضم کرنے میں مدد دیتی ہے اس لیے خاص طور سے عیدالاضحیٰ کے موقع پر دن میں کئی بار اسے ضرور پئیں یا کم از کم کھانے کے بعد گرین ٹی کا ایک کپ ضرور لیں۔ اس سے ہاضمے کی رفتار تیز ہوگی اور یہ آپ کا کولیسٹرول لیول مناسب سطح پر رکھنے میں مدد دے گی۔مرچوں کا استعمال کم رکھیں: صحت کے مسائل کی بڑی وجہ زیادہ مرچوں کا استعمال ہے۔ ہمارے ہاں بیشتر گھرانوں میں چٹ پٹے اور تیز مرچ مصالحے کھانے پسند کیے جاتے ہیں جو صحت کیلئے نقصان دہ ہیں۔ عیدالاضحی پر خاص طور سے چٹ پٹے تکے کباب اور نہاری وغیرہ بنا کر کھائی جاتی ہے لہٰذا ایسے کھانے معدے کی تیزابیت کو بڑھا دیتے ہیں۔ کھانوں کے درمیان مناسب وقفہ: دو کھانوں کے درمیان ہمیشہ کم سے کم چھ گھنٹوں کا وقفہ ہونا ضروری ہے۔ اس وقفے میں کمی بیشی سے آپ کی اور آپ کے اہل خانہ کی صحت بُری طرح متاثر ہوسکتی ہے۔ لہٰذا عید جیسے خوشی کے موقع پر اس بات کا خاص طور سے خیال رکھیں کہ گھر بھر کی صحت اچھی رہے تاکہ آپ اپنی خوشیوں سے جی بھر کر لطف اندوز ہوسکیں۔گھر کا پکا ہوا کھانا: عید قرباں کے موقع پر گھر میں گوشت کی فراوانی ہوتی ہے اکثر گھروں میں یہ دیکھا جاتا ہے کہ گوشت آرڈر پر دے کر مختلف ڈشز تیار کروائی جاتی ہیں۔ لیکن یہ طریقہ درست نہیں کیونکہ بازار سے آرڈر پر بنوائے گئے کھانے کا کوئی اعتبار نہیں کہ اسے حفظان صحت کے اصولوں کو مدنظر رکھ کر تیار کیا گیا ہے یا نہیں؟ اس لیے گھر بھر کی صحت کو یقینی بنانے کیلئے کھانا ہمیشہ خود پکائیں۔ اس کے علاوہ جیسا کہ تہواروں کے موقع پر بیشتر فیمیلز ہوٹلز اور رستورنٹس کا رخ کرتی ہیں تو اس سے بھی حتی الامکان گریز کرنا چاہیے کیونکہ ان جگہوں کے کھانوں کا بھی کوئی اعتبار نہیں۔معمول کے کام کاج جاری رکھیں: عید قرباں کے موقع پر ماہرین کی جانب سے اس بات کی خصوصی ہدایت کی جاتی ہے کہ اپنے روزمرہ کے معمول میں فرق نہ آنے دیں اور تمام کام کاج جاری رکھیں۔ ورنہ عموماً ہوتا یہ ہے کہ اس عید پر کھایا پیا تو زیادہ جاتا ہے لیکن کام کرنے کے بجائے زیادہ سے زیادہ آرام کرنے کو ترجیح دی جاتی ہے۔ اس صورت میں کھانا دیر سے ہضم ہوتا ہے اور صحت پر ظاہر ہے کہ بُرے اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ سو، حرکت میں برکت والے فارمولے کو بھی اپنے معمول سے خارج نہ ہونے دیں تاکہ آپ کی صحت اچھی رہے۔وزن میں اضافہ: بقرہ عید کا گوشت کھانے کے نتیجے میں بعض افراد کاوزن بڑھ جاتا ہے اس کی وجہ یہ ہے کہ گوشت میں چونکہ ہائی کولیسٹرول ہوتا ہے۔ لہٰذا اگر آپ اپنی صحت برقرار رکھنا چاہتی ہیں تو اس بات کا خیال رکھیں کہ دن بھر میں 2ہزار کیلوریز سے زیادہ استعمال نہ کریں۔ بہتر ہوگا کہ ان دوہزار کیلوریز کو آپ چار کھانوں میں تقسیم کرلیں ۔ گوشت کو ابال کر یا باربی کیو کرکے کھائیں۔ رات کا کھانا سونے سے کم از کم دو گھنٹے پہلے کھالیں اور اپنی پلیٹ میں گوشت کے علاوہ سبزیاں اورسلاد بھی رکھیں۔ اگر کسی دعوت پر جائیں تو وہاں گوشت کھانے کے بعد لیمن جوس یا گرین ٹی پئیں۔ ثقیل کھانا کھانے کے بعد آدھ گھنٹہ چہل قدمی کریں تو بقرہ عید کے بعد آپ کا وزن کنٹرول میں رہ سکتا ہے۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں